Type Here to Get Search Results !

افغان ڈپٹی ہیڈ آف مشن کی دفتر خارجہ طلبی، افغان سرزمین سے خوارج کے حملے پر پاکستان کا سخت احتجاج

افغان ڈپٹی ہیڈ آف مشن کی دفترخارجہ طلبی، افغان سرزمین سے خوارج کے حملے پر ڈی مارش دیا گیا

اسلام آباد:
پاکستان نے افغان سرزمین سے خوارج کی جانب سے کیے گئے حملے میں چار پاکستانی فوجیوں کی شہادت پر شدید ردِعمل ظاہر کرتے ہوئے افغان ڈپٹی ہیڈ آف مشن کو دفتر خارجہ طلب کر لیا۔ وزارتِ خارجہ کی جانب سے افغان سفارتی نمائندے کو باضابطہ طور پر ڈی مارش دیا گیا، جس میں پاکستان نے اس واقعے پر اپنے سخت تحفظات سے آگاہ کیا۔

دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق افغان ڈپٹی ہیڈ آف مشن کو طلب کرنے کا مقصد پاکستان کے مؤقف کو واضح طور پر افغان حکام تک پہنچانا تھا۔ بیان میں کہا گیا کہ حالیہ حملہ افغان سرزمین سے سرگرم خوارج عناصر کی جانب سے کیا گیا، جس کے نتیجے میں چار پاکستانی فوجی شہید ہوئے۔

پاکستان نے اس موقع پر واضح کیا کہ افغان طالبان کی جانب سے فتنہ الخوارج اور کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کو معاونت فراہم کی جا رہی ہے، جو نہ صرف پاکستان بلکہ پورے خطے کے امن کے لیے سنگین خطرہ ہے۔ دفتر خارجہ نے افغانستان میں دہشت گرد گروہوں کو حاصل محفوظ پناہ گاہوں پر بھی گہری تشویش کا اظہار کیا۔

بیان میں کہا گیا کہ پاکستان نے افغان حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ افغان سرزمین سے پاکستان کے خلاف ہونے والی دہشت گرد کارروائیوں کی مکمل تحقیقات کرے اور ذمہ دار عناصر کے خلاف مؤثر کارروائی عمل میں لائی جائے۔ پاکستان کا مؤقف ہے کہ افغان طالبان اپنی سرزمین کو کسی بھی دہشت گرد گروہ کے لیے استعمال ہونے سے روکنے کے ذمہ دار ہیں۔

دفتر خارجہ کے مطابق پاکستان نے افغان حکام پر زور دیا ہے کہ وہ تمام دہشت گرد تنظیموں کے خلاف فوری، قابلِ تصدیق اور ٹھوس اقدامات کریں تاکہ مستقبل میں ایسے واقعات کی روک تھام ممکن بنائی جا سکے۔ بیان میں کہا گیا کہ دہشت گردی کے خلاف اقدامات میں کسی قسم کی کوتاہی ناقابلِ قبول ہے۔

بیان کے آخر میں پاکستان نے دوٹوک انداز میں واضح کیا کہ وہ اپنی خودمختاری، قومی سلامتی اور شہریوں کے تحفظ کے لیے ہر ممکن اقدام اٹھانے کا حق محفوظ رکھتا ہے۔ پاکستان نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں کسی بھی قسم کی نرمی نہیں برتی جائے گی۔

:مزید خبریں پڑھیں

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.