دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق افغان ڈپٹی ہیڈ آف مشن کو طلب کرنے کا مقصد پاکستان کے مؤقف کو واضح طور پر افغان حکام تک پہنچانا تھا۔ بیان میں کہا گیا کہ حالیہ حملہ افغان سرزمین سے سرگرم خوارج عناصر کی جانب سے کیا گیا، جس کے نتیجے میں چار پاکستانی فوجی شہید ہوئے۔
پاکستان نے اس موقع پر واضح کیا کہ افغان طالبان کی جانب سے فتنہ الخوارج اور کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کو معاونت فراہم کی جا رہی ہے، جو نہ صرف پاکستان بلکہ پورے خطے کے امن کے لیے سنگین خطرہ ہے۔ دفتر خارجہ نے افغانستان میں دہشت گرد گروہوں کو حاصل محفوظ پناہ گاہوں پر بھی گہری تشویش کا اظہار کیا۔
بیان میں کہا گیا کہ پاکستان نے افغان حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ افغان سرزمین سے پاکستان کے خلاف ہونے والی دہشت گرد کارروائیوں کی مکمل تحقیقات کرے اور ذمہ دار عناصر کے خلاف مؤثر کارروائی عمل میں لائی جائے۔ پاکستان کا مؤقف ہے کہ افغان طالبان اپنی سرزمین کو کسی بھی دہشت گرد گروہ کے لیے استعمال ہونے سے روکنے کے ذمہ دار ہیں۔
دفتر خارجہ کے مطابق پاکستان نے افغان حکام پر زور دیا ہے کہ وہ تمام دہشت گرد تنظیموں کے خلاف فوری، قابلِ تصدیق اور ٹھوس اقدامات کریں تاکہ مستقبل میں ایسے واقعات کی روک تھام ممکن بنائی جا سکے۔ بیان میں کہا گیا کہ دہشت گردی کے خلاف اقدامات میں کسی قسم کی کوتاہی ناقابلِ قبول ہے۔
بیان کے آخر میں پاکستان نے دوٹوک انداز میں واضح کیا کہ وہ اپنی خودمختاری، قومی سلامتی اور شہریوں کے تحفظ کے لیے ہر ممکن اقدام اٹھانے کا حق محفوظ رکھتا ہے۔ پاکستان نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں کسی بھی قسم کی نرمی نہیں برتی جائے گی۔
- شمالی وزیرستان بویا میں سکیورٹی فورسز کے کیمپ پر خوارج کا حملہ، 4 جوان شہید، تمام حملہ آور ہلاک
- دہی کھانا پسند ہے؟ تو یہ فائدہ ضرور جان لیں، آنتوں کے کینسر سے بچاؤ میں مددگار ثابت ہوسکتا ہے
- غیر ملکی نمبرز سے دھمکی آمیز کالز، کراچی میں بھتا خوری نئے مرحلے میں داخل: آباد کے چونکا دینے والے انکشافات
- الیکشن کمیشن کی سخت ہدایت: اراکینِ پارلیمنٹ کو اثاثوں و واجبات کے گوشوارے جمع کرانے کی ڈیڈلائن
- پاکستان کی اہم قومی خبریں آج: کوہستان اسکینڈل، توشہ خانہ ٹو کیس، موسم، دھند اور سیاسی صورتحال
- ایران میں اسرائیل کیلئے جاسوسی کا الزام: پھانسی، پس منظر اور خطے پر ممکنہ اثرات
- LIVE: Hamas Condemns Israeli Attack in Gaza City as Dangerous Escalation
