حالیہ برسوں میں دنیا بھر میں 50 سال سے کم عمر افراد میں آنتوں کے کینسر کے کیسز میں دوگنا اضافہ ہوا ہے۔
اگر آپ دہی کھانا پسند کرتے ہیں تو یہ عادت نہ صرف ذائقے بلکہ صحت کے لحاظ سے بھی آپ کے لیے فائدہ مند ثابت ہو سکتی ہے۔ حالیہ برسوں میں دنیا بھر میں 50 سال سے کم عمر افراد میں آنتوں کے کینسر کے کیسز میں تشویشناک حد تک اضافہ دیکھنے میں آیا ہے، جس کے بعد ماہرین اس مرض سے بچاؤ کے ممکنہ طریقوں پر توجہ دے رہے ہیں۔
طبی رپورٹس کے مطابق نوجوان افراد میں آنتوں کے کینسر کی تشخیص کی شرح میں تقریباً 20 فیصد اضافہ ہو چکا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ماہرین غذائی عادات اور طرزِ زندگی کے ایسے عوامل کی نشاندہی کر رہے ہیں جو اس خطرناک مرض کے امکانات کو کم کر سکیں۔ اس تناظر میں دہی کو ایک مفید غذا قرار دیا جا رہا ہے۔
تحقیقی شواہد سے عندیہ ملا ہے کہ دہی کا باقاعدہ استعمال آنتوں کے کینسر سے تحفظ فراہم کرنے میں مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔ ماہرین کے مطابق دہی میں موجود زندہ بیکٹیریا، جنہیں پروبائیوٹکس کہا جاتا ہے، معدے اور آنتوں میں ایسے مفید بیکٹیریا کی افزائش کرتے ہیں جو مجموعی صحت کے لیے انتہائی اہم ہیں۔
معدے اور آنتوں میں موجود بیکٹیریا نہ صرف ہاضمے کے عمل کو بہتر بناتے ہیں بلکہ مدافعتی نظام کو مضبوط کرنے میں بھی اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ ان بیکٹیریا کا صحت مند توازن جسم میں ورم (سوزش) کو کم کرتا ہے، اور یہی ورم کینسر کے خطرے کو بڑھانے والا ایک بڑا عنصر سمجھا جاتا ہے۔
دہی میں موجود مفید بیکٹیریا آنتوں کے اندر اس توازن کو برقرار رکھنے میں مدد دیتے ہیں، جس سے جسم کو کینسر جیسے مہلک امراض سے لڑنے کی صلاحیت ملتی ہے۔ کچھ عرصہ قبل کی گئی ایک بڑی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی کہ ہفتے میں 2 سے 3 بار دہی کھانے سے آنتوں کے کینسر کی ایک مخصوص قسم، یعنی کولون کینسر، کا خطرہ نمایاں حد تک کم ہو جاتا ہے۔
اس تحقیق میں ڈیڑھ لاکھ افراد کے ڈیٹا کا تجزیہ کیا گیا، جن کی صحت کا جائزہ کئی دہائیوں تک لیا گیا۔ محققین نے ان افراد کی غذائی عادات، خاص طور پر دہی کے طویل المدتی استعمال، اور معدے میں موجود بیکٹیریا پر اس کے اثرات کا تفصیلی مطالعہ کیا۔
تحقیق کے دوران ہر دو سال بعد شرکاء سے دہی کے استعمال کے بارے میں سروے کیا گیا، جبکہ آنتوں کے کینسر میں مبتلا 3079 افراد کے نمونوں میں دہی میں موجود ایک مخصوص بیکٹیریا کی سطح کا جائزہ لیا گیا۔ نتائج سے معلوم ہوا کہ دہی کا باقاعدہ استعمال کینسر کی کچھ اقسام کے خلاف حفاظتی کردار ادا کرتا ہے۔
محققین کے مطابق دہی براہِ راست آنتوں کے کینسر کی تمام اقسام کے خطرے کو کم نہیں کرتا، تاہم ہفتے میں 2 سے 3 بار دہی کھانے سے کولون کینسر کے امکانات میں کمی دیکھی گئی۔ اس کی ممکنہ وجوہات میں دہی میں موجود پروبائیوٹکس، ورم میں کمی، اور کینسر کا باعث بننے والے نقصان دہ کیمیکلز کی سطح میں کمی شامل ہیں۔
کینسر سے بچاؤ کے علاوہ بھی دہی صحت کے لیے متعدد فوائد رکھتا ہے۔ دہی کیلشیئم سے بھرپور ہوتا ہے، جو ہڈیوں کی کثافت کو بہتر بنانے اور ہڈیوں کے امراض کے خطرے کو کم کرنے میں مدد دیتا ہے۔ اس کے علاوہ دہی کا استعمال بلڈ پریشر کو متوازن رکھنے میں بھی معاون ثابت ہوتا ہے، جس سے امراضِ قلب کے خطرات کم ہو سکتے ہیں۔
کچھ تحقیقی رپورٹس میں دہی کو ذیابیطس ٹائپ 2 سمیت دیگر دائمی بیماریوں کے خطرے میں کمی سے بھی جوڑا گیا ہے۔ ماہرین کے مطابق متوازن غذا اور صحت مند طرزِ زندگی کے ساتھ دہی کا استعمال مجموعی صحت کے لیے ایک سادہ مگر مؤثر انتخاب ہو سکتا ہے۔
- افغان ڈپٹی ہیڈ آف مشن کی دفتر خارجہ طلبی، افغان سرزمین سے خوارج کے حملے پر پاکستان کا سخت احتجاج
- شمالی وزیرستان بویا میں سکیورٹی فورسز کے کیمپ پر خوارج کا حملہ، 4 جوان شہید، تمام حملہ آور ہلاک
- غیر ملکی نمبرز سے دھمکی آمیز کالز، کراچی میں بھتا خوری نئے مرحلے میں داخل: آباد کے چونکا دینے والے انکشافات
- الیکشن کمیشن کی سخت ہدایت: اراکینِ پارلیمنٹ کو اثاثوں و واجبات کے گوشوارے جمع کرانے کی ڈیڈلائن
- پاکستان کی اہم قومی خبریں آج: کوہستان اسکینڈل، توشہ خانہ ٹو کیس، موسم، دھند اور سیاسی صورتحال
- ایران میں اسرائیل کیلئے جاسوسی کا الزام: پھانسی، پس منظر اور خطے پر ممکنہ اثرات
- LIVE: Hamas Condemns Israeli Attack in Gaza City as Dangerous Escalation
